دبا کے قبر میں سب چل دئےے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہوگیا زمانے کو
بیوی بھی اپنے بچوں سے کہتی ہے کہ جلدی سے اپنے بابا کو قبر ستان پہنچاو، جس مکان کے بنانے میں کتنی نمازیں چھوڑیں، کتنا حرام کمایا،خدا کی کتنی نافرمانی کی اسی مکان سے اب بیوی بچے اس کو نکالتے ہیں، کہتے ہیں کہ جلدی نکالو۔ اسی لیے ایک بزرگ نے بڑی عمدہ بات کہی کہ اپنے بال بچوں کی فکر مت کرو، انہیں اللہ والا بنا دو، اگر بچے اللہ والے ہوں گے تو اللہ خود ان کی فکر کرے گا اور اگر نالائق شرابی کبابی زانی ہوئے تو تمہارا مال ان کی بدمعاشی پر خرچ ہوگا اور تمہارا گناہ بڑھ جائے گا۔
راحت میں اﷲ کو یاد رکھنے کا انعام
حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیںکہ جب انسان دنیا سے عاجز ہوجاتا ہے پھر اللہ ہی اللہ نظر آتا ہے مگر مبارک وہ بندے ہیں جو سُکھ میں خدا کو یاد رکھیں۔ سرورِ عالم سید الانبیاءمحمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں اُذکُرُوا اﷲَ فِی الرَّخٰی یَذکُرکُم فِی الشِّدَّةِ جب تندرستی اچھی ہو، خوب جوانی چڑھی ہوئی ہو، پیٹ میں بریانی کباب داخل ہورہے ہوں، اس وقت حالتِ آرام میں اللہ کو یاد رکھو تو پھر جب تم تکلیف میں ہوگے تو خدا تمہیں یاد رکھے گا لیکن ہمارا معاملہ یہ ہے کہ جب تک طاقت رہتی ہے، جوانی چڑھی ہوئی ہے تو کسی کی ماں بہن بیٹی جو سامنے آئے اس کو دیکھتے ہیں، لیکن اگر ابھی کینسر ہوجائے، گردے بیکار ہوجائیں، ڈاکٹروں کا بورڈ یہ فیصلہ کردے کہ اب آپ نہیں بچیں گے تو پھر اللہ ہی یادآئے گا، ہر ولی اللہ اور ہر بزرگ سے کہو گے کہ دعا کیجیے کہ اللہ ہم کو تندرستی دے دے، ہمارے بچنے کی کوئی امید نہیں ہے کیونکہ ڈاکٹروں کے بورڈ نے فیصلہ کردیا ہے کہ آپ کو بلڈ کینسر ہوگیا ہے۔ بتاو! اس وقت گناہ چھوڑتے ہو یا نہیں؟ تو جو گناہ مجبوراً دُکھ میں چھوڑے اس سے بہتر ہے کہ ہم حالتِ صحت اور طاقت میں اللہ کی نافرمانی چھوڑ دیں تاکہ دُکھ میں اﷲ ہمیں یاد رکھے اور نظرِ رحمت فرمائے۔
1 comment:
Post a Comment