Thursday, December 24, 2009

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد واقعی صاف شفاف احتساب ممکن ہوسکے گا؟

 

These Boots are made for walking , if we will not behave NOW , they will walk all over us.

 

این آر او پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد ملک کی سیاسی صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے اور ہر مکتبہ فکر کی جانب سے تذکروں اور تبصروں کا سلسلہ شروع جاری ہے،جو کسی صورت ختم نہیں ہو نے پا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے عوام کی خواہشات کے مطابق این آر او کو کالعدم قرار دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے،پہلی بار پاکستان میں اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا گیا ہے، عوامی حلقوں میں بھی اس کی مکمل تائید کا سلسلہ جاری و ساری ہے، سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ہم کسی طور بھی جمہوریت کو پٹری سے نہیں ٓ اترنے دیں گے جبکہ عوام کرپشن زدہ سیاستدانوں اورحکمرانوں کا احتساب کرنے کے حق میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک کی لوٹی ہوئی رقم واپس لائی جائے، لیکن ایک بات سمجھ سے باہر ہے کہ ہر کوئی یہی کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ میرے ہاتھ صاف ہیں، ایک طرف ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، بے روزگاری بھوک و افلاس عام ہے،سب کی توجہ اس طرف سے ہٹ چکی ہے، سب ہی اس ملک میں صاف شفاف انتظامیہ اور برائی سے پاک معاشرہ چاہتے ہیں، سب ہی یہی چاہتے ہیں کہ وسیع تر قومی اور ملکی مفاد میں کسی قسم کی محازذ آرائی سے بچا جاسکے۔

کیا ملکی ادارے کسی محاذ آرائی کی جانب بڑھ رہے ہیں؟

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد واقعی صاف شفاف احتساب ممکن ہوسکے گا؟

No comments: