Tuesday, October 31, 2006

نئے بال، نئی زندگی

کچھ ہفتے پہلے کی سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی لندن میں ملاقات کی تصاویر دیکھیں تو مجھے ایک بار پھر شریف برادران کے گھنے بالوں پر حیرت ہوئی۔

ہمیں تو یہ دونوں بھائی چمکتی ٹنڈ کے ساتھ یاد ہیں کیونکہ جب وہ پاکستانی سیاست میں سرگرم تھے تو ان کی یہیں ’لُک‘ تھی۔
bald_sharifs.jpg

ان کی ’نیو لُک‘ اب تو پرانی ہو چکی ہے لیکن اس بات پر اکثر غور کرتی ہوں کہ ان کے بال لگوانے پر ہمارے لوگوں نے زیادہ کچھ کہا نہیں حالانکہ اگر ان کی جگہ کوئی خاتون سیاستدان اس طرح کا کام کرواتی تو اس پر خوب تنقید کی جاتی۔

nawaz_hair2.jpg

سترہ سال پہلے بھی بےنظیر بھٹو کے لباس اور میک اپ پر اتنا تبصرہ ہوتا تھا کہ کوئی حد ہی نہیں۔ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ انہوں نے پلاسٹک سرجری کروائی ہے اور اس پر بہت خرچہ کیا ہے۔ یہ ساری باتیں ان کی پاکستانی قیادت کے لیے نا اہلی کی ثبوت کے طور پر کہی جاتی تھیں۔ لیکن جب باری آئی ہمارے شریف برادران کی تو انہوں نے خوب مہنگے قسم کے بال بھی لگوا لیے اور کسی کویہ کوئی خاص برا نہ لگا۔
shahbaz_hair.jpg

ان معاملات میں ہم دوہرا معیار اپناتے ہیں۔ مرد کو ہر چیز معاف لیکن عورت جو کرے وہ قابل تنقید ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ شریف برادران کے سر پر نہ صرف بال اگادیے گئے ہیں بلکہ اب ان کے بال کالے بھی ہو گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سب کو اپنی شکل و صورت بہتر کرنے کا حق ہے لیکن مجھے ان کی بڑھتی ہوئی جوانی کو دیکھ کر کچھ تشویش ہو رہی ہے۔

ان کے ’نیو لُک‘ کے ساتھ ان کا سیلف امیج کیا ہے؟ کیا یہ ہمارے معاشرے اور ماڈرن زندگی کا قصور ہے کہ ہم کالا کولا پر اتنا انحصار کرتے ہیں۔

کالا کولا کے موضوع پر مجھے ہمیشہ اپنے سکول میں اردو کے استاد کا خیال آ جاتا ہے۔ جمیل صاحب ایک بہت اچھے استاد تھے اور نہایت بزرگ شکل کے۔ انکی موچھییں تھیں اور سر پر گھنے بال لیکن یہ زیادہ تر سفید ہو چکے تھے۔ ایک دن وہ اپنے بال اور موچھ سیاہ رنگ کر سکول آگئے۔ دیکھ کر یقین نہیں آرہا تھا ۔ کسی نے کچھ کہا نہیں لیکن اگلے روز دیوار پر کسی نے بڑا بڑا لکھ دیا : جمیل جوان ہو گیا۔

bb_nawaz.pg.jpg

 

No comments: