Thursday, September 20, 2007

نواز کا فائیو سٹار خواب

 Ù„ندن سے ملنے والی ہدایات Ú©ÛŒ روشنی میں مسلم لیگ یوتھ ونگ پنجاب Ù†Û’ بیس فٹ لمبا یہ کنٹینر خصوصی طور پر تیار کیا تھا۔ ٹرک پر رکھے اس کنٹینر Ú©ÛŒ چھت پر نواز شریف سمیت چھبیس مسلم لیگی Ùˆ اے Ù¾ÛŒ ÚˆÛŒ ایم Ú©Û’ مرکزی لیڈروں Ú©Û’ لیے خصوصی لگژری کرسیاں لگائی گئی تھیں
 
میاں نواز شریف جب لندن سے اسلام آباد آنے کی تیاریوں میں تھے تو لندن سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں مسلم لیگ یوتھ ونگ پنجاب نے بیس فٹ لمبا ایک کنٹینر خصوصی طور پر تیار کیا تھا۔

ٹرک پر رکھے اس کنٹینر کی چھت پر نواز شریف سمیت چھبیس مسلم لیگی اور اے پی ڈی ایم کے مرکزی لیڈروں کے لیے خصوصی لگژری کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا تھا، سٹیج بنایا گیا تھا اور اسی کنٹینر پر وہ ڈائس تھا جس پر کھڑے ہوکر نواز شریف نے عوام کے ’ٹھاٹھیں مارتے سمندر‘ سے خطاب کرنا تھا۔

سٹیج کے نیچے آرام کے لیے کمرہ بنایا گیا تھا جس کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اس میں ائر کنڈیشنر لگایا گیا۔ ائر کنڈیشنر کو چلانے کے لیے ہیوی جرنیٹر نصب کیا گیا اور لیڈر کی استراحت کے لیے ایک نرم گدیلے بستر کاانتظام کیاگیا۔

یہ تمام انتظامات کروانے والوں نے یقیناً سوچا ہوگا کہ میاں نواز شریف کے اسلام آباد سے لاہور کے سفر کے دوران چپے چپے پر ان کا استقبال ہوگا ۔انہوں نے اندازہ لگایا ہوگا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جیسی غیر سیاسی شخصیت اگر اتنا سفر چھتیس گھنٹے میں طے کرتی ہے تو میاں نواز شریف جیسی مقبول اور عوامی شخصیت کو تو اس سے کئی گنا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

 Ø³Ù¹ÛŒØ¬ Ú©Û’ نیچے آرام Ú©Û’ لیے کمرہ بنایا گیا تھا جس Ú©Ùˆ ٹھنڈا رکھنے Ú©Û’ لیے اس میں ائر کنڈیشنر لگایا گیا۔ ائر کنڈیشنر Ú©Ùˆ چلانے Ú©Û’ لیے ہیوی جرنیٹر نصب کیا گیا اور لیڈر Ú©ÛŒ استراحت Ú©Û’ لیے ایک نرم گدیلے بستر کاانتظام کیاگیا تھا
 

بات اسی کنٹینر پر ختم نہیں ہوگئی بلکہ چار مزید بڑے ٹرالر اس کے علاوہ تیار کیےگئے تھے۔ ان میں سے بیس بیس فٹ والے دو کنٹینر ٹرک صحافیوں کے لیے تھے۔ایک پر میاں نواز شریف اور ان کے استقبالیوں کی کوریج کے لیے مقامی ذرائع ابلاغ کے رپورٹرز اور فوٹوگرافرز وغیرہ نے بیٹھنا تھا اور دوسرا بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لیے مختص تھا۔

پینتالیس پینتالیس فٹ کے مزید دو بڑے ٹرالر بھی موجود تھے۔یہ ان لیڈروں کے لیےتھے جنہوں نے نواز شریف کے ہمراہ سفر کرنا تھا۔ ہر ٹرالر پر پچاس پچاس لیڈروں کے بیٹھنے کی جگہ تھی۔

اس کے علاوہ چودہ چھوٹی بڑی نئی گاڑیوں یعنی لگژری جیپوں اور کاروں کا انتظام کیا گیا تھا تاکہ یہ میاں نواز شریف کے اس فائیو سٹار سٹیج کے آگے پیچھے چل سکیں۔

مسلم لیگی ذرائع نے بتایا کہ گاڑیوں کا یہ خالی قافلہ نواز شریف کی آمد سے ایک رات قبل خاموشی سے لاہور سے لے جاکر راولپنڈی میں ترنول کے مقام پر کھڑا کردیا گیا تھا۔

منصوبے کے مطابق اسے آخری وقت تک چھپائے رکھنا تھا کیونکہ اگر حکومت کے علم میں آجاتا تو گاڑیوں کا یہ قافلہ ہائی جیک ہوسکتا تھا۔

 Ú¯Ø§Ú‘یوں کا یہ خالی قافلہ نواز شریف Ú©ÛŒ آمد سے ایک رات قبل خاموشی سے لاہور سے Ù„Û’ جاکر راولپنڈی میں ترنول Ú©Û’ مقام پر کھڑا کردیا گیا تھا
 
مسلم لیگی ذرائع

ان مسلم لیگی کارکنوں میں سے جن کی ڈیوٹی ان گاڑیوں کے ساتھ تھی، ایک نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ سب ساری رات اور پھر اگلا دن انتظارکرتے رہے کہ انہیں ائر پورٹ بلانےکی کال آئےگی اور وہ اپنے محبوب لیڈر کو لیکر جلوس کی شکل میں سست روی سے لاہور کی جانب روانہ ہوسکیں گے لیکن پاکستانی سیاست نے کچھ اور ہی رنگ دِکھانا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی تمام حکمت عملیاں ناکام، مقامی لیڈروں کی پھرتیاں اور نواز شریف کو دکھائے گئے خواب جھوٹے ثابت ہوئے۔

مسلم لیگی کارکن ٹرک ٹرالر لیے کھڑے رہے اور میاں نواز شریف لاہور کی بجائے جدہ روانہ کردیے گئے۔

مسلم لیگ کے ایک چھوٹے کارکن رہنما نے بتایا کہ پانچ میں سے چار ٹرکوں کو واپس کردیا گیا ہے جبکہ ائرکنڈیشنڈ کنٹینر کو لاہور لایا جارہا ہے۔

یہ کنٹینر، نواز شریف کی عوام کے دلوں پر راج کرنے اور ان کندھوں پر سوار ہوکر اقتدار کے ایوان میں داخل ہونے کی ادھوری تمناؤں سے بھرا ہے۔

ان کے پرستار کارکنوں کا کہنا ہے کہ’اس کنٹینر کو نہیں توڑا جائے گا اور یہ نواز شریف کی پاکستان آمد کا منتظر رہے گا‘۔

 

No comments: