Monday, July 31, 2006

کونڈولیزا کی مسکراہٹ

  • کونڈولیزا کی مسکراہٹ

اسد علی

ونڈی ہنستی رہتی ہے۔ پتا نہیں کیوں۔ کٹھن وقت، پیچیدہ بحران اور ہیب ناک جنگ، جس میں اب تک صرف دو ڈھائی سو بچوں کی جانیں جا چکی ہیں اورجا رہی ہیں، کم از کم سنجیدہ یا ’سومبر‘ تو نظر آئیں!

خصوصی طیارے سے اترتے ہی، بیروت ہو یا یروشلم، اولمرت سے اعلان جنگ کے وقت ہم شانہ یا سنیورا کے حوصلے کی تعریف کرتے، مسکرانا ضروری ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس کے چمکتے دانت سب نے دیکھے ہونگے، اور غالباً سوچا ہوگا کہ ’تم اتنا کیو ں مسکرا رہے ہو، کیا بات ہے، کیا چھپا رہےہو۔۔۔‘ فوٹوگرافرز کے لئے مسکرا دینا سیاست دانوں اور اعلی اہلکاروں کے لئے ایک ضروری عادت ہے، کرنا پڑتا ہے۔۔۔ لیکن ان حالات میں، سکرین پر کونڈی کی تیز کولگیٹ مسکراہٹ، کچھ لوگوں کو نا معقولیت کی بھنک سی آتی ہے۔

کیا چمکتا چہرہ اس لیے کیونکہ اورکچھ کیا نہیں جا سکتا (یا کچھ کرنا چاہتے نہیں)۔ یا پھر اس لئے کہ پہلی یا دوسری مرتبہ ایک بڑے کرائسس میں طوفانی دورہ کرنے کا موقع ملا ہے، کیونکہ ویسے تو سارے فیصلے پینٹاگن میں ہوتے ہیں۔ اس ’پاور سمائیل‘ سے کئی دلوں کو آگ لگتی ہوگی، خاص طور پر انکے جو کسی رفیوجی کیمپ یا ہسپتال کے ٹی وی پر کونڈی کی چمکدار مسکان دیکھتے ہونگے یا، یا پھر جن کے عزیز اب کسی بم کی گرد کا حصہ ہیں۔۔۔

  • افعانستان اور عراق ميں لاکھوں بچوں اور عورتوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کی مسکراہٹ چند سو لبنانی معصوم بچوں اور عورتوں کی ہلاکت سے کيسے تبديل ہو سکتی ہے۔

کونڈولیزا کی مسکراہٹ پر مونا لیزا کی مسکراہٹ رشک کر رہی ہے۔ اسے کیا غرض کے لبنان میں کتنا ظلم ہو رہا ہے اور کتنے معصوم بچے اور نوجوان مارے جا رہے ہیں۔ اسے تو اپنی نوکری بچانی ہے اور امریکی مفادات کا خیال رکھنا ہے۔

 

No comments: